بھٹکل 18؍جون (ایس او نیوز) یوگا کی مشقیں شروع کرتے وقت لفظ 'اوم'کا جاپ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس لئے ورلڈ یوگا ڈے کے موقع پر اسکولوں میں یوگا کولازمی قرار دینے کے خلاف غیر ہندو مذہبی تنظیموں اور مسلم اداروں کی طرف سے سخت مخالفت کی گئی تھی کہ اس سے مسلم بچوں کوسرکار کی طرف سے شرکیہ کلمات کہنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ہر طرف سے مخالفت دیکھنے کے بعد مرکزی سرکار کے متعلقہ محکمے نے یہ وضاحت کردی تھی کہ یوگا کی مشقیں کرتے وقت اوم کا ورد کرنا ضروری نہیں ، جس کامن چاہے کرے اور جو ایسا نہیں کرنا چاہتا وہ نہ کرے۔
مرکزی حکومت نے جو یہ چھوٹ دی ہے تو اس پر بھی بھگوا تنظیموں کے پیٹ میں درد شروع ہوگیا ہے۔لہٰذا ایسی ہی راشٹریہ ہندو آندولن نامی ایک بھگوا تنظیم نے اس کے خلاف بھٹکل سے آواز اٹھائی ہے۔اس اقدام کو فرقہ وارانہ تنظیموں کے آگے سرجھکانے کے مترادف قرار دیتے ہوئے بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کی معرفت اس ہندو تنظیم کی طرف سے مرکزی سرکار کو ایک میمورنڈم بھیجا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ہندو دھرم نے دنیا کو یوگا کا تحفہ دیا ہے۔اور یہ ہندوؤں کے مذہبی جذبات سے جڑا ہوا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی یوگا کی افادیت کو مانا ہے۔حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ و ہ یوگا کے دوران اوم کا ورد کرنے کو لازمی قرار دے۔
اس کے علاوہ میمورنڈم میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ مالیگاؤں بم بلاسٹ معاملے میں سادھوی پرگیا سنگھ کو بلاوجہ سے گرفتار کرکے اذیت دینے والے افسران اور اس گرفتاری کا سبب بننے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔میمورنڈم میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ جموں و کشمیر ٹورزم ڈپارٹمنٹ کی طرف سے کشمیر پورٹ فیسٹول کا جو اشتہار شائع ہوا ہے اس میں کشمیر کے تاریخی دھارمک مقام 'ہری پروت'کا نام 'کوہِ ماران'لکھا گیا ہے۔ یہ دراصل کشمیر کے اسلامائزیشن کی سازش کا حصہ ہے۔
بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر چیدا نند وٹارے نے راشٹریہ ہندو آندولن کا یہ میمورنڈم قبول کیا۔ اس موقع پر آندولن کے لیڈران گروو، جینت نائک،پنڈلک پائی ، کیشو اور دیگر افراد موجود تھے۔